چند ہندوستانی تاجر ملک ایران میں نمائش کے لیے ہاتھی لے کر گئے اور اسے تاریک گھر میں داخل کردیا گیا۔ تاکہ اسے کوئی بھی بغیر چراغ نہ دیکھ سکے۔ چار شوقین رات کو ہاتھی دیکھنے آئے، مگر انہیں کہا گیا کہ یہ دیکھنے کا وقت نہیں ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ کہ ہم دیکھیں گے اور بخدا دیکھ کر ہی ٹلیں گے۔ ہمیں چراغ کی حاجت نہیں جو مانگو لے لو مگر ہمیں ہاتھی دکھا دو۔
چنانچہ ان میں ایک آدمی ہاتھی کے قریب گیا تو اس کا ہاتھ اس کی سونڈ(خرطوم) کے ساتھ جا لگا اور وہ باہر آکر کہنے لگا ہاتھی نلکے کی طرح گول ، مخروط اور لمبا ہے۔
پھر دوسرا آدمی اندر گیا اس کا ہاتھ اس کی ٹانگوں پر پڑا اور بولا کہ میں نے ہاتھی دیکھ لیا ہے وہ ستون کی طرح ہے۔
تیسرے نے ہاتھی کے کانوں کو چھوا اور کہا کہ ہاتھی تو پنکھے اور چھاج کی طرح ہے۔ ہاں کچھ چوڑا چھوڑا اور نرم سا ہے۔
چوتھے کا ہاتھ ہاتھی کی پشت پر پڑا اور اس نے کہا کہ ہاتھی تو تخت کی مانند ہے۔
کیا آپ نے غور کیا کہ ان کے درمیان یہ اختلاف کیوں ہوا ؟
"اگر ان کے ہاتھ میں شمع ہوتی تو ان میں اختلاف نہ ہوتا۔ دنیا داروں میں جو اختلاف ہے وہ جہالت کی تاریکی کی وجہ سے ہیں۔ اگر وہ نورعلم سے مستفید ہوں تو نہ لڑیں نہ جھگڑیں۔
(حکایاتِ رومی)
Tuesday, June 28, 2016
ادھورا علم
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment