Thursday, June 16, 2016

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی آنا چاہتا ہوں 

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی آنا چاہتا ہوں 

۵۳ھ کا پر آشوب زمانہ ہے۔ باغیوں نے خلیفتہ المسلمین حضرت عثمان غنیؓ کے مکان کا محاصرہ کر لیا ہے۔ کسی شخص کو اندر جانے یا کھانے پینے کی کوئی چیز پہنچانے کی اجازت نہیں۔ لیکن مشہور صحابی حضرت عبد اللہ ؓ بن سلام کسی تدبیر سے امیر المﺅمنینؓ کی خدمت میں پہنچ جاتے ہیں اور اس بات پر اظہار افسو س کرتے ہیں۔ لیکن پھر فرماتے ہیں۔ میں نے آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریچے میں نمودار ہوئے اور فرمایا عثمانؓ! ان لوگوں نے ہمیں محصور کر لیا ہے؟ میں نے عرض کی ہاں یا رسول اللہ ! فرمایا: اگر تم چاہو تو تمہاری امداد کا بندوبست کیا جائے، ورنہ ہمارے پاس آکر افطار کرو، میں نے کہا یا رسو ل اللہ! میں تو آپ کے پاس ہی آنا چاہتا ہوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول لٹکایا۔ میں نے اس میں سے پیا اور اس کی ٹھنڈک میں اپنے دونوں شانوں کے درمیان اور سینے میں اب تک محسوس کر رہا ہوں۔حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ تشریف لے گئے تو امیر المﺅمنین رضی اللہ عنہ نے اپنی زوجہ محترمہ کو پا جامہ لانے کا حکم دیا جو اب تک زیب بدن نہیں کیا تھا اور پہن کر قران مجید کی تلاوت میں مصروف ہو گئے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد باغی دیوار پھاند کر اندر آئے اور آپؓ کو شہید کر دیا یہ عصر کا وقت اور جمعہ کا دن تھا۔

No comments: