Wednesday, June 15, 2016

امام احمد بن حنبل کو حوصلہ دینے والا

امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ مشہور بزرگ گزرے ہیں، يہ اپنے وقت کے امام تھے، کسي بات پر(مسئلہ خلق قرآن میں) بادشاہ وقت ان سے ناراض ہو گيا اور ضد میں آکر ان کو کوڑے لگوائے۔

امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاريخ اسلام کے مشہور واقعات ميں سے ہے، امام رحمہ اللہ اس آزمائش ميں کامياب ہوئے تو بعد ميں کبھي کبھي فرماتے:
اللہ ابوا الہيثم پر رحم فرمائيں ، اللہ اس کي مغفرت فرمائيں، اللہ اس سے در گزر فرمائيں، ان کے بيٹے نے ان سے پوچھا کہ يہ ابوا الہيثم کون ہيں جن کيلئے آپ دعا کرتے رھتے ہيں؟
فرمايا آپ اسے نہيں جانتے ہيں؟
کھا  : نہيں۔
فرمايا جس دن مجھے کوڑے مارنے کيلئے نکالا گيا تھا تو ميں نے ديکھا کے پيچھے سے ايک آدمي ميرے کپڑے کھينچ رھا ہے، ميں نے م کر ديکھا۔
تو اس نے پوچھا آپ مجھے جانتے ہيں؟
ميں نے کہا نہيں۔
کہنے لگا ميں مشہورجيب تراش اور ڈاکو ابوالہيثم ہوں، سرکاري ريکارڈ ميں يہ بات محفوظ ہے کہ مجھے اب تک اٹھاراہ ہزار کوڑے مارے گئے ہيں، ليکن ميں نے حقير دنيا کي خاطر اور شيطان کي اطاعت پر پوري استقامت کا مظاہرہ کيا، یہ کوڑے مجھے اپنے گناہ سے نہ روک سکے۔ آپ تو دين کے ايک بلند ترين مقصد کيلئے قيد ھوئے ہيں، اس لئے کوڑے کھاتے ھوئے رحمن کي اطاعت پر صبر واستقامت سےکام ليجيئے گا۔
اس کي بات سے امام احمد کا حوصلہ مضبوط ھوا، معلوم نہيں ابوا الہيثم کو اپنا يہ جملہ بعد ميں ياد بھي رھا تھا کہ نہيں ، ليکن امام احدم کو ياد رہا کہ زندگي کي ايک کھٹن منزل ميں کسي کے جملے سے حوصلہ ملا تھا۔
مرد مومن کي شان يہي ہوتي ہے  ، وہ احسان اور نيکي فراموش نہيں کرتا۔ وہ احسان اور نيکي کو ہميشہ ياد رکھتا ہے، امام کو زندگي بھر جب کبھي ماضي کے وہ لمحات ياد آتے تو دعائوں کے پھول لے کر يادوں کے مزار پر نچھاور کرليتے۔

No comments: