Thursday, April 14, 2016

عالمگیر کی بیٹی کی شعر گوئی


عارفین نے ایک ایرانی بادشاہ کا واقعہ تحریرفرمایاہے کہ اس کی زبان سے ایک مرتبہ ایک مصرع نکل گیا ع۔"دُرابلق کسے کم دیدہ موجود"
کہ چت کبرا موتی کسی نے بہت کم دیکھا ہے ،اس نے اپنے ملک کے نامور شعراء کو جمع کیا اوراس پر مصرع ثانی لگانے کی پیش کش کی ،تمام شعرا نے بڑا ذہن کھپایا مگروہ مصرعِ ثانی لگانے میں ناکام رہے چونکہ یہ بھی وقت وقت کی بات ہوتی ہے ،ذہن نہیں چلتا اورکبھی ذہن بڑی سرعت سے مائل ہوجاتا ہے
ایرانی بادشاہ کے شعراء جب کامیاب نہ ہوپائے تو اس نے ہندستان میں عالمگیرکو لکھا کہ اس کادوسرا مصرع بنوادیجئے ،یہاں کے شعراء نے بھی کوشش کی مگروہ بھی کامیاب نہ ہوسکے ،بادشاہ کی ایک بیٹی ،مخفی جن کا تخلص تھا،اس نے والد گرامی کی پریشانی دیکھ کر معلوم کیا کہ کیا معاملہ ہی؟ اس نے کوشش کی اوروہ کامیاب ہوگئی 
دُرابلق کسے کم دیدہ موجود
مگراشک بتانِ سرمہ آلود
کہ چت کبرا گھوڑاکسی نے بہت کم دیکھاہے مگر نازنینوں کی سرمہ آلودآنکھوں سے ٹپکنے والا آنسوکہ وہ سرمہ کی سیاہی اورآنکھ کے پانی کی وجہ سے چت کبرا ہوجاتا ہے اورآنسوکو موتی سے تشبیہ دی ہی۔بادشاہ بہت خوش ہوا اورایرانی بادشاہ کو لکھ بھیجا …ایرانی بادشاہ کی مسرت کا کیاپوچھنا …اس نے فوراً اپنا قاصد ہندوستان بھیجا اوردرخواست کی کہ اپنے ملک کے اس شاعر کو ایران بھیج دیجئے ہم اس کو ایوارڈ دینا چاہتے ہیں ،اس کا اعزازکرنا چاہتے ہیں،بادشاہ کو بڑی تشویش ہوئی کیونکہ لڑکیوں کو پردہ میں رکھنے کا مزاج تھا اورعورت پردہ ہی کی چیزبھی ہے

عالمگیر کی بیٹی نے جب اپنے والد کا اضطراب وبے چینی دیکھی ،باغیرت بیٹی نے ،ایک شعر لکھا اوردرخواست کی کہ ایرانی قاصد کو یہ شعر دیدیجئے وہ شعر تھا ؎
درسخن من مخفی منم چوں بوئے گل در برگِ گل 
ہرکہ دیدن میل دارد درسخن بیند مرا 
کہ میں اپنے شعر میں اس طرح چھپی ہوئی ہوں جیسے پھول کی پتی میں خوشبو ہوتی ہے جو مجھے دیکھنا چاہے وہ میرے کلام ،میری سخن اورمیری بات میں مجھے دیکھ سکتا ہی۔
اللہ تعالیٰ کوبھی جو انسان دیکھنا چاہے وہ اس کے کلام (قرآن پاک )کی تلاوت کرے ،اسی میں اللہ تعالیٰ چھپاہوا ہے اورانسان کو اس میں اللہ ملے گا ۔

No comments: