Tuesday, April 19, 2016

مولانا قاسم نانوتوی کی دوستی


حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی قدس سره-------------------------
امیر شاہ خان صاحب مرحوم راوی ہیں کہ جب منشی ممتاز علی کا مطبع میرٹھ میں تھا، اس زمانے میں ان کے مطبع میں مولانا نانوتوی رحمة اللہ علیہ بھی ملازم تھے اور ایک حافظ جی بھی نوکر تھے۔ یہ حافظ جی بالکل آزاد تھے، رندانہ وضع تھی، چوڑی دار پاجامہ پہنتے تھے، ڈاڑھی چڑھاتے تھے، نماز کبھی نہ پڑھتے تھے، مگر حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمة اللہ علیہ سے ان کی نہایت گہری دوستی تھی۔ وہ مولانا رحمة اللہ علیہ کو نہلاتے اور کمر ملتے تھے۔ مولانا رحمة اللہ علیہ ان کے کنگھاکرتے تھے اور وہ مولانا رحمة اللہ علیہ کے کنگھا کرتے تھے۔ اگر کبھی مٹھائی وغیرہ مولانا رحمة اللہ علیہ کے پاس آتی تو اُن کا حصہ ضرور رکھتے تھے، غرض بہت گہرے تعلقات تھے۔ مولانا رحمة اللہ علیہ کے مقدس دوست ایسے آزاد شخص کے ساتھ مولانا رحمة اللہ علیہ کی دوستی سے ناخوش تھے، مگر وہ اس کیکچھ پرواہ نہ کرتے تھے۔ایک مرتبہ جمعہ کا دن تھا، حسب معمول مولانا رحمة اللہ علیہ نے حافظ جی کو نہلایا، اور حافظ جی نے مولانا رحمة اللہ علیہ کو۔ جب نہاچکے تو مولانا رحمة اللہ علیہ نے فرمایا: حافظ جی! مجھ میں اورتم میں دوستی ہے اور یہ اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ تمہارا رنگ اور ہو اور میرا رنگ اور، اس لیے میں بھی ت
مہاری ہی وضع اختیار کرلیتا ہوں، تم اپنے کپڑے لاؤ، میں بھی وہی کپڑے پہنوں گا اور میری یہ ڈاڑھی موجود ہے تم اس کو بھی چڑھا دو اورمیں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ نہ کپڑے اُتاروں گا نہ ڈاڑھی،وہ یہ سن کر آنکھوں میں آنسو بھرلائے، اور کہا کہ” یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ آپ مجھے اپنے کپڑے دیجیے، میںآ پ کے کپڑے پہنوں گا اور یہ ڈاڑھی موجود ھے اس کو آپ اُتاردیں۔ چنانچہ مولانا رحمة اللہ علیہ نے ان کو کپڑے پہنائے اور ڈاڑھی اُتاردی اور وہ اس روز سے پکے نمازی اور نیک وضع بن گئے۔

No comments: