Thursday, June 15, 2017

دو جہنمی بندوں کو جنت کا انعام

حضرت مولانا محمد انعام الحق قاسمی کہتے ہیں کہ ایک واقعہ قاری محمد طیب صاحب نے لکھا ہے ۔۔۔ پہلے تو میں اس واقعہ کو نقل کرنے سے گھبراتا تھا لیکن جب ان کے بیانات میں پڑھا تو اس کے بعد سنانے کی ہمت ہو گئی، ویسے میں نے بعد میں یہی واقعہ فوائد الفواد میں بھی پڑھا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دو بندوں کا حساب کتاب لیں گے، ان کے نامہ اعمال میں نیکیاں نہیں ہوں گی، اللہ تعالیٰ ان کو جہنم میں جانے کا حکم فرما دیں گے۔ جب اللہ تعالیٰ ان کو کہیں گے کہ جاؤ جہنم میں، تو ان میں سے ایک تو جہنم کی طرف بھاگ پڑے گا اور دوسرا آہستہ آہستہ چلے گا اور پیچھے مڑ مڑ کر دیکھے گا، پھر چلے گا اور پھر مڑ کے دیکھے گا، کچھ دیر کے بعد اللہ تعالیٰ ان دونوں کو بلائیں گے ۔۔۔ اللہ بھاگنے والے سے فرمائیں گے کہ ہم نے تمہیں کہا: جاؤ جہنم میں اور تم بھاگ ہی پڑے؟ وہ کہے گا: اے اللہ! میں دنیا میں تو آپ کے حکم ماننے میں کوتاہی کر جاتا تھا، اب آپ نے جہنم میں جانے کا حکم دیا تو میں نے سوچا کہ اس حکم کو تو پورا کر ہی لوں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اگر تو سمجھتا ہے کہ میرا حکم اتنا معزز ہے کہ اس پر عمل ہونا چاہیے تو پھر اس کی وجہ سے میں نے تیرے گناہوں کی مغفرت کر دی، لہٰذا اب تو جنت میں چلا جا۔۔۔ پھر اللہ تعالیٰ دوسرے آدمی سے فرمائیں گے کہ تم آہستہ آہستہ بھی جا رہے تھے اور پیچھے مڑ مڑ کر بھی دیکھ رہے تھے، اس کی کیا وجہ ہے؟ وہ کہے گا: یا اللہ! زندگی بھر تیری رحمت میرے ساتھ رہی اور کبھی بھی آپ کی رحمتوں نے مجھے مایوس نہیں ہونے دیا، اگر آپ نے حکم دے دیا کہ جاؤ جہنم میں مگر میں قدم آگے اٹھاتا تھا اور پھر پیچھے مڑ کر دیکھتا تھا کہ شاید تیری رحمت جوش میں آ جائے، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اچھا! اگر تجھے میری رحمت پر اتنا بھروسہ ہے تو میں نے تیرے لیے بھی اپنی جنت کے دروازے کھول دیے ہیں تو بھی اس میں داخل ہو جا..!

No comments: