Saturday, June 3, 2017

بڑھیا کے پاس امانت

دو آدمی ایک قریشی خاتون کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے پاس 100 دینا بطور امانت رکھ کر کہا ۔۔ "جب تک ہم دونوں اکھٹے ہو کر اپنا مال طلب نہ کریں ، تب تک آپ یہ امانت واپس نہیں کریں گی۔۔ ہم دونوں کی موجودگی امانت واپس کرتے وقت ضروری ہے۔۔"

اس عورت نے ان کی امانت رکھ لی اور اس پر ایک سال کا وقفہ گزر گیا۔۔ ایک سال کے بعد ان دونوں میں سے ایک شخص اس خاتون کے پاس آیا اور کہنے لگا۔۔ "میرے ساتھی کا انتقال ہو گیا ہے اس لیے جو 100 دینار ہم نے تمہارے پاس امانت رکھے ہیں ، مجھے دے دو۔۔"

خاتون نے امانت حوالے کرنے سے انکار کر دیا اور کہنے لگی۔۔"تم دونوں ساتھیوں نے میرے امانت رکھتے ہوئے یہ شرط رکھی تھی کہ میں تم میں سے ایک کی غیر موجودگی میں مال دوسرے کے حوالے نہ کروں , اس لیے میں امانت تیرے سپرد نہیں کر سکتی۔۔"

اس آدمی نے خاتون کے اہلِ خانہ اور پڑوسیوں سے مدد طلب کی۔۔ اُن لوگوں نے اس خاتون سے سفارش کی کہ اس کو امانت دے دو کیونکہ اس کے ساتھی کا انتقال ہوگیا ہے۔۔ لوگوں کے بےحد اصرار اور سفارش پر اس عورت نے امانت اس شخص کو دے دی۔۔

ادھر اس بات کو ایک سال اور گزر گیا تو دوسرا شخص جس کو اس کے دوست نے مرا ہوا ظاہر کیا تھا ، اس عورت کے پاس آیا اور آ کر امانت طلب کی.. خاتون نے بتایا۔۔ "تمہارا دوسرا ساتھی آیا تھا اور اس نے بتایا کہ تمہاری وفات ہوچکی ہے اس لیے میں نے امانت اس کےحوالے کر دی۔۔"

وہ شخص اس عورت سے جھگڑنے لگا اور کہا.. "میں تو زندہ سلامت ہوں۔۔ میری امانت واپس کرو۔۔"

عورت نے کہا۔۔ "میں تو رقم تمہارے ساتھی کو دے چکی ہوں۔۔"

اب اس آدمی نے عورت کے خلاف مقدمہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کر دیا۔۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دونوں کا مقدمہ سنا اور چاہا کہ اس کا فیصلہ اس آدمی کے حق میں کر دیں۔۔ اچانک انہوں نے کچھ سوچا اور پھر فرمایا۔۔ "اس مقدمہ کو ہم علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) کے سپرد کرتے ہیں۔۔ " اور ایک روایت کے مطابق خود دونوں کو لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔۔!!

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دونوں کے بیانات سنے اور معاملہ کو بھانپ گئے کہ اس عورت کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔۔ چنانچہ اس آدمی سے فرمایا۔۔ "کیا تم نے اس خاتون سے یہ شرط نہیں رکھی تھی کہ مال ایک کی غیر موجودگی میں دوسرے کے حوالے مت کرنا۔۔؟"

اس آدمی نے جواب دیا.. "ہاں۔۔ یہ شرط تو رکھی گئی تھی۔۔"
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔۔" تمہارا مال ہمارے پاس موجود ہے۔۔ اپنے ساتھی کو بلا لاؤ تاکہ میں تم دونوں کا مال تمہارے سپرد کر دوں۔۔"
یہ بات سن کر وہ آدمی اپنا سا منہ لے کر رہ گیا اور خاموشی سے واپس چلا گیا۔۔

الطرق الحكمية
       ابن جوزی رحمہ اللہ ..!!

No comments: