Tuesday, March 22, 2016

تحصیل علم میں فقر و فاقہ سے نبرد آزمائی


تحصیل علم میں فقر و فاقہ سے نبرد آزمائی :
فقروفاقہ فقیہ کا  لازمہ  ہے، جوعلم  دین کے حصول کے  لیے  اپنے آپ کو تیارکرتا ہے گویا کہ  وہ  اپنے آپ کو فقیربناتا ہے، اس لیے کہ  مالداروں کے نصیب میں کہاں کہ  وہ  اس نعمت عظمی  سے سرفراز  ہوسکیں  اور یہ  ایک تاریخی  بات  ہے کہ ہمارے  جتنے بھی اسلاف گزرے  ہیں سبہوں نے علم  دین  کی راہ  میں قلاشی اورفقر و فاقہ  کا سامنا کیا، امام  مالک رحمہ اللہ کہتے  ہیں: لا ینال ھذاالعلم حتی یذاق فیہ طعم الفقر یہ علم اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب  تک کہ اس کی  راہ میں فقروفاقہ کا  مزہ  نہ چکھا جائے ۔
اور عبدالرحمن بن قاسم نے بیس سال تک امام  مالک رحمہ اللہ کی مصاحبت  اختیار کی،  امام  مالک کی بابت کہتے ہیں کہ امام  مالک کوطلب حدیث کی خاطر گھر کا چھت توڑ کر اس کی لکڑیاں بیچنی پڑیں۔
عمروبن حفص الأشقر کہتے  ہیں کہ ہم لوگ  امام بخاری  کے ساتھ بصرہ  میں سماع  حدیث  کے لیے گیے  تھے کہ اچانک  چند  دنوں  تک  وہ غائب  رہے، ہم  لوگوں نے انہیں بہت تلاشا، جب ایک  گھر  کے  پاس  پہنچے  تو دیکھا کہ  امام بخاری رحمہ اللہ ننگے اس گھر میں بیٹھے ہیں، ان کی ساری رقم ختم ہوچکی ہے، اب ایک پیسہ بھی باقی نہیں رہ گیا ہے، ہم لوگوں نے آپس میں اکٹھا ہوکر کچھ درہم جمع کیا اور ایک کپڑا خرید کر پہنایا پھر وہ  ہمارے  ساتھ  سماع  حدیث  کے لیے جانے لگے (علوالھمہ: 141)
بکربن حمدان المروزی کہتے  ہیں کہ میں  نے  ابن خراش کو کہتے ہوئے سناکہ  ہم نے طلب حدیث کی  خاطر چار بار اپنا پیشاب تک پیا ہے فائدہ:  وہ  اس  طرح  کہ  ہمارے اسلاف کرام طلب علم کی خاطر دور دراز ممالک کا سفرصحراؤں اورجنگلوں  سے ہوتے ہوئے کرتے  تھے،  چنانچہ جب  وہ ایسی جگہ پہنچے جہاں صحرا ہی صحرا تھا  پانی  کا کوئی  نام  و نشان نہ تھا، ایسی حالت میں قوت لایموت  کے طور پر پیشاب  تک  پینے پرمجبور ہوئے ۔
ابوعلی الحسن کہتے ہیں کہ  میں عسقلان میں حدیث کا سماع کرتا تھا، اچانک  چند دنوں  کے  بعد  ہمارا زاد سفرختم ہوگیا اور چند دنوں  بھوکا رہا اس  دوران  اپنے  دل کوتسلی  دینے کے لیے  نان بائی  کی  دکان  جاکر اس  کے قریب  بیٹھ جاتا کہ روٹی کی خوشبو سونگھ  سکیں تاکہ اس  سے بھی کچھ تقویت  ملے، پھر اللہ تعالیٰ  نے مجھے خوش حال کردیا ۔
اور ابن  جوزی  رحمہ  اللہ  اپنی  بابت  لکھتے  ہیں: میں تحصیل علم  کے زمانے میں سوکھی روٹی لیکر طلب حدیث کے لیے نکل  جاتا اورنہرعیسی کے پاس بیٹھ کر  اسے کھانا شروع کرتا  تو بغیر  پانی  کے اسے کھا  نہیں  پاتا  کیوں کہ روٹی بہت سخت  ہوجایا کرتی تھی  ۔
لیکن ان سارے  مصائب  و مشکلات  کے  باوجود ان  کی ہمتیں بلند تھیں، ان کا حوصلہ جوان تھا اور ہمیشہ ان کے ذہن ودماغ میں یہ بات بیٹھی تھی کہ مجھ کو جانا ہے بہت اونچا حد پرواز سے۔ ظاہر ہے کہ عالی ہمت طبیعتیں ہمیشہ خندہ پیشانی کے ساتھ  پریشانیوں سے نبردآزما ہوتی ہیں، انہیں  مشکلات میں بھی آرام وسکون ملتا  ہے، یہاں تک کہ کامیابی قدم بوس ہوتی ہے۔
----------------
مزید پڑھئے :

مطالعۂ کتب کے فوائد

مطالعۂ کتب کے فوائد

No comments: