تحصیل علم میں شب بیداری:
محمد بن حسن الشیبانی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد رشید رات میں سوتے بھی نہیں تھے، پڑھتے وقت اپنے پاس پانی رکھا کرتے، جب نیند کا غلبہ ہوتا تو فورا آنکھ میں پانی کی چھینٹ مارتے، اس طرح نیند کافور ہوجاتی، وہ کہتے تھے: نیند گرمی کے باعث آتی ہے اس لیے اسے ٹھنڈے پانی سے ختم کرو۔
بعض سلف سے کہا گیا کہ آپ نے علم کیسے حاصل کیا ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ چراغ کے سامنے صبح تک بیٹھ کر۔
ربیع کہتے ہیں کہ امام شافعی کی بیٹی فاطمہ رحمہا اللہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد محترم امام شافعی کے لیے ایک رات ستر مرتبہ چراغ روشن کیا۔
اور امام ابن کثیر امام بخاری رحمہ اللہ کی بابت لکھتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ رات میں بیدار ہوکرچراغ روشن کرتے اورمعلومات نوٹ کرتے، پھرچراغ کو بجھا کر سوجاتے، پھر جگتے اور لکھنا پڑھنا شروع کر دیتے، اس طرح رات میں تقریبا بیس بار کیا کرتے تھے۔
عبدالرحمن بن قاسم امام مالک کے شاگرد رشید کہتے ہیں: میں امام مالک کے پاس صبح کی تاریکی ہی میں آتا، ایک روز آیا تودروازہ بند تھا، چنانچہ میں دروازے کی چوکھٹ پرٹیک لگا کرسوگیا، مجھے گہری نیند آگئی،امام مالک مسجد میں نماز کے لئے نکل گئے اورمیں بیدار نہ ہوسکا، امام مالک کی ایک سیاہ فام لونڈی آئی اورمجھے اپنے لات سے مار کر جگا کر کہنے لگی : ابھی تمہارے مالک نکلے ہیں۔
امام مالک کے پاس عبدالرحمن بن قاسم کی آمد و رفت کو دیکھ کر لونڈی نے سمجھا کہ یہ امام مالک کے غلام ہیں، حالانکہ یہ آمد و رفت طلب علم کے لیے تھی۔
No comments:
Post a Comment