امام جاحظ نے کتاب الحمقاء میں لکھا ہے کہ دو چور کھڑے تھے اتنے میں ان کے سامنے سے ایک شخص ہاتھ میں اپنے گدھے کی لگام تھامے گزرا ایک چور نے دوسرے سے کہا میں اس شخص کا گدھا چرا سکتا ہوں اور اس کو خبر بھی نہیں ہو گی دوسرے چور نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے جب کہ لگام اس کے ہاتھ میں ہے پہلے چور نے کہا یہ غافل ہے (یعنی ایسا شخص ہے جو اپنی سوچوں اور خیالات میں گُم ہونےکی وجہ سے اردگرد سے بےخبر ہو جاتا ہے) چنانچہ وہ چور اس گدھے والے کے پیچھے گیا اور گدھے کی گردن سے رسی کھول کر اپنے گلے میں ڈال دی اور اپنی ساتھی دوسرے چور کو اشارہ کیا کہ گدھا لےجا کر دوڑ جائے چنانچہ دوسرا چور گدھا لے کر چلا گیا
پہلا چور کچھ دیر تک چلتا رہا پھر رک گیا غافل نے رسی کھینچی مگر چور کھڑا رہا غافل نے پیچھے دیکھا اور حیران رہ گیا کہنے لگا میرا گدھا کہاں ہے؟ چور نے کہا گدھا کہاں تھا؟ وہ میں ہی تھا میں نے اپنے والدین کی نافرمانی کی تھی جس کی وجہ سے میں گدھا بن گیا تھا اب میرے والدین نے مجھے معاف کر دیا ہے اور میں پھر سے انسان بن گیا ہوں غافل نے افسوس کا اظہار کیا کہ میں اتنے عرصے تک ایک انسان سے خدمت لیتا رہا ہوں چور سے معافی مانگی اور اسے چھوڑ کرچل دیا کچھ دنوں کے بعد وہ غافل گدھا خریدنے کی غرض سے بازار گیا اور یہ دیکھ کر پھر حیرت زدہ رہ گیا کہ اس کا اپنا گدھا وہاں بکنے کی غرض سے موجود تھا غافل گدھے کے قریب گیا اور اس کے کان میں کہنے لگا بےوقوف پھر والدین کی نافرمانی کر ڈالی۔۔
Saturday, March 31, 2018
غافل مالک اور ہوشیار چور
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comment:
It's amazing to go to see this web page and reading the views oof all friends concerning
this paragraph, while I am also keen of getting know-how.
Post a Comment