Saturday, March 31, 2018

غافل مالک اور ہوشیار چور

امام جاحظ نے کتاب الحمقاء میں لکھا ہے کہ دو چور کھڑے تھے اتنے میں ان کے سامنے سے ایک شخص ہاتھ میں اپنے گدھے کی لگام تھامے گزرا ایک چور نے دوسرے سے کہا میں اس شخص کا گدھا چرا سکتا ہوں اور اس کو خبر بھی نہیں  ہو گی دوسرے چور نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے جب کہ لگام اس کے ہاتھ میں ہے پہلے چور نے کہا یہ غافل ہے (یعنی ایسا شخص ہے جو اپنی سوچوں اور خیالات میں گُم ہونےکی وجہ سے اردگرد سے بےخبر ہو جاتا ہے) چنانچہ وہ چور اس گدھے والے کے پیچھے گیا اور گدھے کی گردن سے رسی کھول کر اپنے گلے میں ڈال دی اور اپنی ساتھی دوسرے چور کو اشارہ کیا کہ گدھا لےجا کر دوڑ جائے چنانچہ دوسرا چور گدھا لے کر چلا گیا
پہلا چور کچھ دیر تک چلتا رہا پھر رک گیا غافل نے رسی کھینچی مگر چور کھڑا رہا غافل نے پیچھے دیکھا اور حیران رہ گیا کہنے لگا میرا گدھا کہاں ہے؟ چور نے کہا گدھا کہاں تھا؟ وہ میں ہی تھا میں نے اپنے والدین کی نافرمانی کی تھی جس کی وجہ سے میں گدھا بن گیا تھا اب میرے والدین نے مجھے معاف کر دیا ہے اور میں پھر سے انسان بن گیا ہوں غافل نے افسوس کا اظہار کیا کہ میں اتنے عرصے تک ایک انسان سے خدمت لیتا رہا ہوں چور سے معافی مانگی اور اسے چھوڑ کرچل دیا کچھ دنوں کے بعد وہ غافل گدھا خریدنے کی غرض سے بازار گیا اور یہ دیکھ کر پھر حیرت زدہ رہ گیا کہ اس کا اپنا گدھا وہاں بکنے کی غرض سے موجود تھا غافل گدھے کے قریب گیا اور اس کے کان میں کہنے لگا بےوقوف پھر والدین کی نافرمانی کر ڈالی۔۔

1 comment:

Anonymous said...

It's amazing to go to see this web page and reading the views oof all friends concerning
this paragraph, while I am also keen of getting know-how.