Monday, September 19, 2016

جھنڈا اچھا کہ پردہ

جھنڈا اچھا کہ پردہ ؟

یہ کہانی بھی سنو! ایک بار شہر بغداد میں ایک جھنڈے اور پردے پر بحث چھڑ گئی۔ جھنڈا گرد غبار اور سفر کی تھکن سے بہت پریشان تھا۔ اس نے غصّہ کے ساتھ پردے سے کہا کہ ہم تم دونوں ایک آقا کے غلام ہیں ایک بادشاہ کے خدمت گزار ہیں۔ لیکن مجھے ذرا دیر کے لیے بھی آرام کا موقع نہیں ملتا ہے اور برابر وقت بے وقت سفر میں رہتا ہوں اور تو نے نہ لڑائی کا مزہ چھکا نہ قلعوں اور جنگلوں میں پھرا نہ ہوا اور گردو غبار کی تکلیف اٹھائی اور میں محنت کرنے میں تجھ سے بہت آگے ہوں۔ پھر سمجھ میں نہیں آتا کہ تیری عزت مجھ سے زیادہ کیوں کی جاتی ہے۔ تو خوبصورت ملازموں اور چمیلی کے پھولوں جیسی حسین خادماؤں کے پاس رہتا ہے اور میں نوکروں کے ہاتھوں میں رہتا ہوں اور سفر میں دوسروں کا پابند ہوں لوگ جہاں چاہتے ہیں مجھے لے جاتے ہیں۔

پردے نے جواب دیا کہ میں اپنے مالک کی چوکھٹ پر سر جھکاتا ہوں۔ تیری طرح اپنا سر آسمان کی طرف بلند نہیں کرتا۔ جو شخص بے فائدہ گردن اونچی کر کے چلتا ہے وہ اپنے کو سر کے بل گراتا ہے۔

مطلب یہ ہے کہ جو شخص عاجزی اور انکساری کرتا ہے اس کو عزت حاصل ہوتی ہے اور جو غرور سے سر اٹھا کر چلتا ہے وہ ایک دن ذلیل ہوتا ہے۔

*۔۔۔*۔۔۔*

No comments: