Monday, August 1, 2016

علم کی قدر

*علم کی قدر کیجئے*

*حضرت مولانا مفتی احمد خانپوری صاحب مدظلہ*-------------- "مسیح العلوم آئے تھے علماء سے خطاب کرتے ہوئے حضرت نے ایک عجیب واقعہ بیان کیا جو انتخاب خداوندی کی ایک مثال ہے :واقعہ :مفتی صاحب کے مدرسہ میں ڈابھیل میں پڑھے ہوئے ایک مولانا جو افریقہ میں کام کررہے ہیں ان کی محنت غربت زدہ کالوں پر ہوتی ہے؛ ان کا بیان ہے کہ میں ایک مرتبہ اپنے مدرسہ میں بچوں کو پڑھا رہا تھا کہ درسگاہ کےباہر ایک بچہ جو صرف چڈی پہنے تھا اپنی زبان میں کچھ کہہ رہا تھا میں نے طالب علم کے ذریعہ معلوم کیا تو وہ کہہ رہا تھا کہ مجھے بھی پڑھاؤ، میں نے اسے اپنے پاس بلالیا اور اس کی تعلیم شروع کردی، اچھا ذہین تھا یہاں تک کہ چند پارے حفظ ہوگئے، ایک مرتبہ وہ میری ڈانٹ سے دل برداشتہ ہو کر بھاگ گیا، میں نے اسے دوبارہ لاکر تعلیم پر لگا دیا، بہترین حافظ بنا، ختم حفظ کے جلسہ میں ایک خاص مہمان وہاں کے ایک منسٹر بھی تھے؛ جب اس طالب علم کا نام پکارا گیا تو وہ منسٹر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے؛ مجلس میں سناٹا چھا گیا؛ جب ان سے پوچھا گیا تو منسٹر نے بتایا کہ اس کی ماں پاگل ہے اور باپ بھی اچھے اخلاق والا نہیں ہے؛ اس کی ماں نے جب اسے جنا تو اپنے پاگل پن کی وجہ سے اسے کچرے کی جگہ ڈال دیا؛ محلہ کی عورتیں اس کی پرورش کیں؛ اللہ نے اپنے کلام کی حفاظت کے لئے اسے چن لیا.بہرحال وہ طالب علم دبئی کے ایک مسابقہ میں بھی اعلی نمبر حاصل کیا تھا.اس سے سمجھ میں آرہا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے دین کی حفاظت کے لئے جس کو چاہے منتخب فرماتے ہیں وہاں نہ خاندان کا لحاظ ہوتا ہے نہ مالداری کا اس لئے علم دین کے ساتھ ساتھ اگر غربت بھی ہے جیسا عموما ایسا ہی ہے تو پریشان نہیں ہونا ہے بلکہ خدا نے جس نعمت سے نوازا ہے اس کی قدر کرنی چاہئے؛ یہی وجہ ہے کہ مالداروں کے بچہ اس راستہ پر کم لگتے ہیں کہ انتخابات منجانب اللہ ہوتے ہیں.

1 comment: